Detailed Description
پروفیسر ڈاکٹر نضال قسوم کی تصنیف ’’مسلم نوجوان، سائنس اور اسلام‘‘ ایک ایسی عمدہ کتاب ہے جو کالج اور جامعات کے طلبا و طالبات، اساتذہ، اور سائنس سے دلچسپی رکھنے والے ہر اس فرد کیلئے خاص اہمیت رکھتی ہے جو عصرِ حاضر کی ’’جدید سائنس‘‘ کے بارے میں جاننے کا خواہش مند ہے۔ اس کتاب میں سادہ اور عام فہم انداز میں سائنسی تاریخ، سائنسی طریقۂ کار اور کئی جدید سائنسی علوم کا جامع احاطہ کیا گیا ہے جن میں بِگ بینگ اور ابتدائے کائنات سے لے کر جینیاتی انجینئرنگ تک شامل ہیں۔ تاہم اس کتاب کا کینواس صرف سائنس تک محدود نہیں بلکہ یہ اُن سماجی و فکری عنوانات پر بھی بحث کرتی ہے جن کی وجہ سے، غلط یا صحیح طور پر، عام مسلمانوں میں سائنس مخالف رجحانات وجود پذیر ہوئے ہیں۔
غرض یہ ایک کتاب عام پڑھے لکھے مسلمانوں کے علاوہ مذہبی علماء، سیاسی رہنماؤں پالیسی سازوں اور خود مسلمان سائنسدانوں کیلئے بھی اہم ہے جس میں مسلمانوں کے عمومی دینی عقائد اور سائنس کے حوالے سے ان کی تہذیبی ہم آہنگی پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔
مختصراً یہ کہ اس کتاب کو ہم مسلم نشاۃ الثانیہ کے حصول کیلئے کلیدی فکری کاوشوں میں سے ایک قرار دے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نضال قسوم نے اس کتاب میں بہت خوبصورت انداز سے یہ بیان کیا ہے کہ ایک مسلمان کی مذہبی تعلیمات، اور اسکولوں اور جامعات میں پڑھائی جانے والے سائنسی موضوعات میں ربط اور تعلق ہے لہٰذا، عمومی سوچ کے برعکس، ان دونوں کو ساتھ لے کر چلا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی ضرورت ایک طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی؛ جو آج کے سوچنے والے، غور و فکر کرنے والے مسلمان طالب علم کیلئے کسی تحفے سے کم نہیں کیونکہ یہ کتاب افراط و تفریط سے بچاتے ہوئے ایک راہِ اعتدال بھی دکھاتی کرتی ہے۔
اگر اس کتاب کو ’’در کفے جامِ شریعت، در کفے سندانِ عشق‘‘ یا سرسیّد احمد خان کے قول ’’ہمارے دائیں ہاتھ میں قرآن، بائیں ہاتھ میں سائنس، اور پیشانی پر کلمۂ طیّبہ ہوگا‘‘ کی علمی و عملی تعبیر کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔
پروفیسر نضال قسوم، فلکی طبیعیات کے ماہر ہیں جنہوں نے کئی برس ’’ناسا‘‘ کے علاوہ مختلف ممتاز سائنسی اداروں میں بھی فرائض انجام دیئے ہیں۔ آج کل وہ متحدہ عرب امارات میں امریکن یونیورسٹی آف شارجہ میں تدریس و تحقیق سے وابستہ ہیں۔ ڈاکٹر نضال قسوم نہ صرف کئی عالمی سائنسی تنظیموں کے رکن ہیں بلکہ اسلامی دنیا میں سائنس اور تعلیم کے کئی اہم منصوبوں پر بھی کام کررہے ہیں؛ اور امریکہ، ایشیاء اور یورپ کے کئی ماہرین کے ساتھ ان کی تحقیق میں شریک بھی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب اپنے طالب علموں کو کائناتی تسخیر اور تحقیق میں شامل کرکے بطورِ خاص خوش ہوتے ہیں، جس کی کوشش اور اظہار ’’مسلم نوجوان، سائنس اور اسلام‘‘ کی صورت میں آپ سب کے سامنے ہے۔